Abdullah719
T20I Captain
- Joined
- Apr 16, 2013
- Runs
- 44,826
"Despite outstanding performances in T20Is against WI, I've still been dropped" : Kamran Akmal
https://www.dawnnews.tv/news/1063661
Translation
'I made a return to the international team after three years of excellent performances in domestic cricket; despite outstanding performances in the T20Is against West Indies, I've still been dropped from the team.'
'To make a comeback to the side, a cricketer has to prove his fitness and form and I have done just that. The selectors know better as to why I was dropped and what was the reasoning behind it. I am very hurt at being dropped.'
'I have always performed outstandingly for Pakistan and I will continue to try and showcase my form and fitness in the upcoming domestic season.'
'Selection committee member, Waseem Haider, said the reason for my omission from the team was bad fielding. I stated that I only fielded 5-6 times in domestic matches and was making a comeback after 3 years which is why my performance were slightly lacking. If I stay with the team, the performances will gradually improve.'
He expressed his good wishes for the Pakistani team, saying that the return of international cricket in the country is good and it will open the door for tours of international teams to Pakistan in the future.
'The credit for the return of cricket in Pakistan goes to PCB Chairman Najam Sethi who has been working hard on this matter for many years. I thank those foreigners who are coming to our country with World XI.'
'I appeal to Chairman PCB Najam Sethi to review the decision of the selection committee while keeping my performances during the last two to three years in consideration.'
قومی ٹیم کے مایہ ناز وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے کے باوجود قومی ٹی20 اسکواڈ سے ڈراپ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ الیون کے خلاف آزادی کپ کے تین ٹی20 میچوں کی سیریز کیلئے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے جس سے کامران اکمل کو ڈراہ کردیا گیا۔
وکٹ کیپر بلے باز نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوے کہا کہ تین سال ڈومیسٹک میں عمدہ کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں واپس آیا جبکہ ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی بہترین کارکردگی دکھائی لیکن اس کے باوجود ڈراپ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک کرکٹر کیلئے ٹیم میں واپسی کیلئے فٹنس اور فارم سب سے اہم ہوتی ہے اور میں نے یہ دونوں ثابت کیں۔ اب یہ سلیکٹرز ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ کس بنیاد پر مجھے ٹیم سے باہر کیا لیکن مجھے ٹیم سے باہر کیے جانے پر بہت دکھ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کامران اکمل گزشتہ تین سال سے قائد اعظم ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے اور رواں سال پاکستان سپر لیگ میں بھی 353 رنز بنا کر سب سے کامیاب بلے باز رہے تھے جس کی بنیاد پر انہیں دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن پھر ایک سیریز کے بعد انہیں دوبارہ ڈراپ کردیا گیا۔
مجھے کیوں ڈراپ کیا گیا اس بارے میں سلیکٹرز ہی بہتر بتا سکتے ہیں اور ان کے جواب کے بعد ہی میں کچھ کہہ سکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ پاکستان کیلئے بہترین کارکردگی دکھائی اور اب بھی ڈومیسٹک سطح پر بہترین فارم اور فٹنس ثابت کرنے کی کوشش کروں گا، باقی ٹیم میں منتخب کرنا یا نہ کرنا سلیکٹرز کے ہاتھ میں ہے۔
کامران اکمل نے انکشاف کیا کہ سلیکشن کمیٹی کے رکن وسیم حیدر نے ٹیم سے اخراج کی وجہ میری خراب فیلڈنگ کو قرار دیا جس پر میں نے انہیں باور کرایا کہ میں ڈومیسٹک میں بھی صرف پانچ سے چھ میچوں میں فیلڈنگ کی اور میں تین سال بعد کم بیک کر رہا تھا اس لیے کارکردگی تھوڑی متاثر ہوئی اور اگر ٹیم کے ساتھ رکھا جاتا تو بتدریج کارکردگی بہتر ہوتی رہتی۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی نیک شگون ہے اور اس سے مستقبل میں انٹرنیشنل ٹیموں کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار ہو گی۔
53 ٹیسٹ، 153 ون ڈے اور 58 ٹی20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے وکٹ کیپر بلے باز نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کا تمام تر کریڈٹ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو جاتا ہے جو کئی سال سے اس سلسلے میں محنت کر رہے تھے۔ جو بھی غیر ملکی کرکٹرز ورلڈ الیون کے ساتھ ہمارے ملک آ رہے ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کامران اکمل نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے اپیل کی کہ وہ ان کی گزشتہ دو سے تین سال کے عرصے کے دوران دکھائی گئی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سلیکشن کمیٹی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ الیون کے خلاف آزادی کپ کے تین ٹی20 میچوں کی سیریز کیلئے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے جس سے کامران اکمل کو ڈراہ کردیا گیا۔
وکٹ کیپر بلے باز نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوے کہا کہ تین سال ڈومیسٹک میں عمدہ کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں واپس آیا جبکہ ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی بہترین کارکردگی دکھائی لیکن اس کے باوجود ڈراپ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک کرکٹر کیلئے ٹیم میں واپسی کیلئے فٹنس اور فارم سب سے اہم ہوتی ہے اور میں نے یہ دونوں ثابت کیں۔ اب یہ سلیکٹرز ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ کس بنیاد پر مجھے ٹیم سے باہر کیا لیکن مجھے ٹیم سے باہر کیے جانے پر بہت دکھ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کامران اکمل گزشتہ تین سال سے قائد اعظم ٹرافی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے اور رواں سال پاکستان سپر لیگ میں بھی 353 رنز بنا کر سب سے کامیاب بلے باز رہے تھے جس کی بنیاد پر انہیں دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن پھر ایک سیریز کے بعد انہیں دوبارہ ڈراپ کردیا گیا۔
مجھے کیوں ڈراپ کیا گیا اس بارے میں سلیکٹرز ہی بہتر بتا سکتے ہیں اور ان کے جواب کے بعد ہی میں کچھ کہہ سکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ پاکستان کیلئے بہترین کارکردگی دکھائی اور اب بھی ڈومیسٹک سطح پر بہترین فارم اور فٹنس ثابت کرنے کی کوشش کروں گا، باقی ٹیم میں منتخب کرنا یا نہ کرنا سلیکٹرز کے ہاتھ میں ہے۔
کامران اکمل نے انکشاف کیا کہ سلیکشن کمیٹی کے رکن وسیم حیدر نے ٹیم سے اخراج کی وجہ میری خراب فیلڈنگ کو قرار دیا جس پر میں نے انہیں باور کرایا کہ میں ڈومیسٹک میں بھی صرف پانچ سے چھ میچوں میں فیلڈنگ کی اور میں تین سال بعد کم بیک کر رہا تھا اس لیے کارکردگی تھوڑی متاثر ہوئی اور اگر ٹیم کے ساتھ رکھا جاتا تو بتدریج کارکردگی بہتر ہوتی رہتی۔
انہوں نے پاکستانی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی نیک شگون ہے اور اس سے مستقبل میں انٹرنیشنل ٹیموں کے دورہ پاکستان کی راہ ہموار ہو گی۔
53 ٹیسٹ، 153 ون ڈے اور 58 ٹی20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے وکٹ کیپر بلے باز نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کا تمام تر کریڈٹ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو جاتا ہے جو کئی سال سے اس سلسلے میں محنت کر رہے تھے۔ جو بھی غیر ملکی کرکٹرز ورلڈ الیون کے ساتھ ہمارے ملک آ رہے ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کامران اکمل نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے اپیل کی کہ وہ ان کی گزشتہ دو سے تین سال کے عرصے کے دوران دکھائی گئی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سلیکشن کمیٹی کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1063661
Translation
'I made a return to the international team after three years of excellent performances in domestic cricket; despite outstanding performances in the T20Is against West Indies, I've still been dropped from the team.'
'To make a comeback to the side, a cricketer has to prove his fitness and form and I have done just that. The selectors know better as to why I was dropped and what was the reasoning behind it. I am very hurt at being dropped.'
'I have always performed outstandingly for Pakistan and I will continue to try and showcase my form and fitness in the upcoming domestic season.'
'Selection committee member, Waseem Haider, said the reason for my omission from the team was bad fielding. I stated that I only fielded 5-6 times in domestic matches and was making a comeback after 3 years which is why my performance were slightly lacking. If I stay with the team, the performances will gradually improve.'
He expressed his good wishes for the Pakistani team, saying that the return of international cricket in the country is good and it will open the door for tours of international teams to Pakistan in the future.
'The credit for the return of cricket in Pakistan goes to PCB Chairman Najam Sethi who has been working hard on this matter for many years. I thank those foreigners who are coming to our country with World XI.'
'I appeal to Chairman PCB Najam Sethi to review the decision of the selection committee while keeping my performances during the last two to three years in consideration.'