Abdullah719
T20I Captain
- Joined
- Apr 16, 2013
- Runs
- 44,825
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو امید ہے کہ ورلڈ الیون، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے پاکستان آنے سے تمام بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کی آمد باقاعدہ شروع ہو جائے گی۔
مکی آرتھر نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ورلڈ الیون، سری لنکا اور پھر ویسٹ انڈیز کا پاکستان آنا بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے تمام بین الاقوامی ٹیموں کی پاکستان آمد کی راہ ہموار ہوگی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتاسکیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کے لوگوں میں کرکٹ کا غیرمعمولی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان دوروں سے پاکستانی نوجوانوں کو اپنے ہیروز کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا جبکہ کرکٹرز کو بھی اپنی فیملیز اور دوستوں کے سامنے کھیلنے کا موقع ہاتھ آئے گا جس سے وہ ایک طویل عرصے سے محروم رہے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ وہ خود پرجوش ہیں کہ انھیں پاکستانی سر زمین پر پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کا موقع مل رہا ہے۔ وہ اور تمام کھلاڑی اس دورے کی تیاری کرتے آئے ہیں اور انھیں پورا یقین ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے شائقین بڑی تعداد میں سٹیڈیم آئیں گے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان کے پاس چند انتہائی باصلاحیت نوجوان کرکٹرز موجود ہیں جنھیں ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کی ضرورت ہے۔
مکی آرتھر نے سینیئرز کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر وہ کھلاڑی جو چیمپیئنزٹرافی کا فائنل کھیلا ہے وہ انھیں اگلے ورلڈ کپ تک موجود دکھائی دے رہا ہے تاہم مقابلہ سخت رہے گا اور کارکردگی کو کلیدی حیثیت حاصل رہے گی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کو توقع ہے کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہی وہ وقت ہے کہ اظہر علی اور اسد شفیق ذمہ داری سنبھالیں اور نوجوان کرکٹرز کو بھی اپنے ساتھ تیار کریں۔
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان ہونے کی وجہ سے انھیں منصوبہ بندی میں بہت آسانی رہے گی۔ سرفراز احمد جارحانہ حکمت عملی کے حامل کپتان ہیں اور ان کی کپتانی میں پاکستانی کرکٹ محفوظ ہے۔
مکی آرتھر نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ورلڈ الیون، سری لنکا اور پھر ویسٹ انڈیز کا پاکستان آنا بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے تمام بین الاقوامی ٹیموں کی پاکستان آمد کی راہ ہموار ہوگی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتاسکیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کے لوگوں میں کرکٹ کا غیرمعمولی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان دوروں سے پاکستانی نوجوانوں کو اپنے ہیروز کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا جبکہ کرکٹرز کو بھی اپنی فیملیز اور دوستوں کے سامنے کھیلنے کا موقع ہاتھ آئے گا جس سے وہ ایک طویل عرصے سے محروم رہے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ وہ خود پرجوش ہیں کہ انھیں پاکستانی سر زمین پر پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کا موقع مل رہا ہے۔ وہ اور تمام کھلاڑی اس دورے کی تیاری کرتے آئے ہیں اور انھیں پورا یقین ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے شائقین بڑی تعداد میں سٹیڈیم آئیں گے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان کے پاس چند انتہائی باصلاحیت نوجوان کرکٹرز موجود ہیں جنھیں ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کی ضرورت ہے۔
مکی آرتھر نے سینیئرز کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر وہ کھلاڑی جو چیمپیئنزٹرافی کا فائنل کھیلا ہے وہ انھیں اگلے ورلڈ کپ تک موجود دکھائی دے رہا ہے تاہم مقابلہ سخت رہے گا اور کارکردگی کو کلیدی حیثیت حاصل رہے گی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کو توقع ہے کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہی وہ وقت ہے کہ اظہر علی اور اسد شفیق ذمہ داری سنبھالیں اور نوجوان کرکٹرز کو بھی اپنے ساتھ تیار کریں۔
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان ہونے کی وجہ سے انھیں منصوبہ بندی میں بہت آسانی رہے گی۔ سرفراز احمد جارحانہ حکمت عملی کے حامل کپتان ہیں اور ان کی کپتانی میں پاکستانی کرکٹ محفوظ ہے۔
http://www.bbc.com/urdu/sport-41083164
Translation
Mickey Arthur told BBC Urdu that World XI, Sri Lanka and then West Indies coming to Pakistan are of great significance as it will smoothen the path of the return of all the international teams to Pakistan.
Mickey Arthur said that it is a great opportunity to tell the world that Pakistan is a safe country for cricket, and that there is a unique passion for cricket in the people here.
He said that these tours will help Pakistani youth to see their heroes closely, while cricketers will also have the opportunity to play in front of their family and friends, which they are missing for a long time.
Mickey Arthur said he was excited that he was getting a chance to coach the Pakistan team on Pakistani soil. He and all the players have been preparing for this tour and they are confident that fans will come in large numbers to the stadiums to see the players.
Pakistan's head coach said that Pakistan has some talented young cricketers who need to be given maximum chances in international cricket while keeping the next World Cup in mind.
Mickey Arthur responded to a question about the future of the seniors, saying that every player who has played the Champions Trophy Final is likely to available for the next World Cup, but the competition will be tough and performances will be key.
Pakistani cricket team's head coach is expecting that after the retirement of Misbah-ul-Haq and Younis Khan, it's time that Azhar Ali and Asad Shafiq take responsibility and prepare young cricketers for the future.
He said that having the same captain in all three formats makes planning very easy. Sarfraz Ahmed is a captain of aggressive tactics and Pakistani cricket is safe in his captaincy.